Monday, February 22, 2016

انار"پھلوں کا تاج دار

   
پھلوں  کا باشاہ تو آم کو کہتے ہیں  لیکن تاج انار کے سر پر ہوتا ہے ۔ اسی وجہ سے اسے پھلوں  کا تاج دار کہہ سکتے ہیں  ۔ انار کو عربی میں  رمان اور انگریزی میں  (POMEGARANATE)کہتے ہیں  ۔ انار بہت خوش مزا اور رسیلا پھل ہے ۔ مزے کے لحاظ سے کھٹا ، میٹھا اور کھٹ مٹھا تین قسم کا ہوتا ہے ۔ دنیا بھر میں  انار کی بارہ اقسام پائی جاتی ہیں  ۔ جن کو مسقطی ، بہی دان ، قندھاری ، وانگا، چیہو، سہوانی، سندھی ، جیسلمیری اور سندھی جیسلمیری جیسے ناموں  سے پکارا جاتا ہے ۔ ان میں  دو اقسام قندھاری اور بہی دان پاکستانی ہیں  ۔
پاکستانی اناروں  میں  پشاوری بہت پسند کیا جاتا ہے کیونکہ اس کا چھلکا بھی خشک ہو جائے تو اندر کا پھل ترو تازہ رہتا ہے ۔ دنیا کے کسی بھی ملک میں  پاکستان کے انار کی طرح مزا نہیں  ہوتا ۔ قرآن اور توریت میں بھیانار کو مفید اور جنت کا پھل کہا گیا ہے ، قرآن ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
ترجمہ:''اور وہاں  باغ میں  جن میں  انگور، زیتون اور انار ہیں  ۔ ان میں  سے کچھ ایسے ہیں  جن کی شکلیں  آپس میں  ملتی بھی ہیں  اور کچھ ایسے بھی ہیں  جو اپنی شکل اور ذائقہ میں  مختلف ہیں  ۔''       (سورہ الانعام۔۔99)
'' ان میں  میوہ اور کھجوریں  اور انار ہیں  ۔ تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں  کو جھٹلائوگے ''۔ (سورہ رحمن۔۔68)
قدیم زمانے کے حکیم انار کے غذائی اور دوائی فوائد سے اچھی طرح واقف تھے اور جدید تحقیقات اس بات کے تصدیق کرتے ہوئے کہتی ہے کہ اس میں  کئی کیمیائی اجزاء پائے جاتے ہیں  ، انار میں  لحمیات ، نشاستہ، چکنائی ، حیاتین فولاد، کیلوریز، سوڈیم، پوٹاثیم ، کاپر، میگنیثیم ، فاسفورس ، سلفر، کلورائیڈ، کیلشیم اور نائٹرک ایسڈ مناسب مقدار میں  موجود ہوتا ہے ۔ ان سب اجزاء نے انار کوغذائی اور دوائی دونوں  اعتبار سے بہترین پھل بنا دیا ہے ۔ انار میں  موجود خاص اجزاء اور ان کا تناسب یہ ہے ۔
لحمیات  1.6فیصد، نشاستہ14.8 فیصد، چکنائی  0.1 فیصد، چونا، (کیلشیم )0.01 فیصد، لوہا(فولاد)  0.3 فیصد، فاسفورس0.07  فیصد، پانی 78.0  فیصد۔
انار میں  غذا اور دوائی دونوں  فائدے موجود ہیں  ۔ میٹھا انار حلق اور سینے کی سوزش اور پھیپھڑوں  کے ورم میں  اکسیر ہے ۔
پرانی کھانسی کے لئے کارآمد ہے ۔ اس کا عرق پیٹ کو نرم کرتا ہے اور اس میں  نائٹرک ایسڈ ہونے کی وجہ سے پیٹ کے کیڑے بھی مر جاتے ہیں  ۔ جسم کو اضافی غذائیت اور توانائی مہیاکرتا ہے فوراْ ہی جز و بدن بن جاتا ہے اور پیٹ میں  سے ورم پیدا لرنے والے مادے خارج کر دیتا ہے ۔ اگر انار روٹی کے ساتھ کھایا جائے تو پیٹ میں  کوئی خرابی نہیں  ہوتی ۔ زیادہ انار کھانے سے قبض ہوجاتا ہے ، معدے کی سوزش اس سے دور ہوجاتی ہے ۔ یہ پیشاب آور ہے ، صفرا کو تسکین دیتا ہے ۔ قے اور اسہال کو روکتا ہے ، جگر کی حدت کو ختم کر دیتا ہے ۔ جسم کے تمام اعضاء کو قوت دیتا ہے ۔ دل کی پرانی بیماری کو آرام دیتا ہے اور معدے کے من کی دکھن دور کرتا ہے ۔ ترش انار کے فائدے میٹھے ہی کی طرح ہیں  ۔ مشہور ہے کہ جس نے تین انار کھا لئے وہ اگلے سال تک آنکھوں  کی سوزش سے مامون رہے گا۔ جن لوگوں  کا رنگ زرد یا معدے کی خرابی کی وجہ سے ہونٹوں  کا رنگ سفید ہو گیا ہے تو انار کھانے سے ٹھیک ہو جاتا ہے ۔ چونکہ میٹھا انار ریاح کی تحلیل میں  گڑبڑ کرتا ہے ، اس لئے اس کے ساتھ تھوڑا سا کھٹا بھی ملا لینے چاہئے ۔ جگر کی ریاح کو خارج کر دیتا ہے ۔ جس شخص کو بواسیر کی وجہ سے خون بہتاہو، انار کے دانے اس کے لئے فائدہ مند ہیں ۔ انار کے پتوں  کا پانی ناک میں  ڈالنے سے نکسیر بند ہو جاتی ہے ۔ انار کے درخت کا چھلکا پانی میں  ابال کر اس میں  چاول کا پانی یا اروی ملا کر لگانا بواسیر میں  نافع ہے اور پرانے دستوں  کو بند کر تا ہے ۔ چھلکے سمیت انار کا پانی نکال کر اسے شہد کے ساتھ ابال کر مرہم کی طرح گاڑھا کرکے آنکھوں  میں  سلائی کے ساتھ لگایا جائے تو آنکھوں  کی سرخی کو ختم کر دیتا ہے ۔ اگر اسی مرہم کا مسوڑھوں  پر لیپ کیا جائے تو پائیوریا میں  مفید ہے ۔ اسے پیا جائے تو پیٹ کی اصلاح کرتا اور سوزش سے پیدا ہونے والے بخار کو دور کرتا ہے ۔ ترش انار کے دانے کٹھلی سمیت پیسنے کے بعد شہد ملا کر ایسے گندے زخموں  پر لگایا جائے جو عام علاج سے ٹھیک نہیں  ہو رہے ہوں  تو وہ ٹھیک ہوجاتے ہیں  ۔ انار کا سوا سیر عرق تھوڑی دیر برتن میں  رکھیں  تو کچھ بھاری اجزاء نیچے بیٹھ جاتے ہیں  ، ان کو چھان کر نکال لیں  پھر اس میں  ایک پائو کھانڈ اور دس گرام سونف پیس کر ملاکر بوتل میں  ڈال کر دھوپ میں  رکھیں  ۔ یہ بوتل لباب بھری ہوئی نہ ہو بلکہ ایک چوتھائی ہو ۔ ایک ہفتہ یوں  ہی پڑی رہنے دیں  اور اسے ہلاتے رہیں  ، اس سیال کے ایک سے دو چمچ روزانہ پیٹ کی سوزش ، بھوک کی کمی اور ضعیف باہ میں  مفید ہیں  ۔
غذائی طبی لحاظ سے انار کے درخت کی چھال، پھول ، جڑوں  کی چھال پھل ،کا چھلکا اور اس کے دانے ہر چیز استعمال ہوتی ہے ۔ جبکہ انار کا رس مختلف بیماریوں  میں  کارآمد ہے ۔


چنبل ۔۔۔ ایک جلدی بیماری



یہ ایک جلدی مرض ہے ۔ جس میں جلد پر سوزش ہو کر جلد کی سطح صرف ( سیپ ) کی اوپر والی سطح کی طرح کھردری ہو جاتی ہے اور کبھی اس پر مچھلی کی طرح جلد کے خشک چھلکے اترتے ہیں ۔ آغاز مرض میں چھوٹے چھوٹے سرخ گلابی دانے بنتے ہیں ان پر چھلکوں کی تہہ جم جاتی ہے ۔ کھرچنے سے چھلکے دور ہو جاتے ہیں کچھ وقت کے بعد پھر بڑھنے لگتے ہیں اور پھر یہ سوزش بڑھ کر کافی جگہ اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے ۔ اگر کوئی مناسب تدبیر نہ کی جائے تو متاثرہ مقام کی جگہ بڑھتی جاتی ہے ۔ یہ بڑا ضدی مرض ہے اور جلدی سے نہیں جاتا ۔ سخت تکلیف دہ ہوتا ہے اس کا زیادہ زور کہنیوں ، بازوؤں ، گھٹنوں ، ٹانگوں ، کھوپڑی اور کمر کے حصوں پر ہوتا ہے ۔

زبان طب میں اسے چنبل کا نام دیا گیا ہے جبکہ اردو میں اپرس صدفہ جبکہ انگریزی میں سورائس ( Psoriasis ) کہتے ہیں ۔ اس کے لیے ایک انگریزی اصطلاح ایگزیما ( Eezema ) بھی مشتمل ہے اور آج کل زیادہ اسی نام سے پکارا جاتا ہے ۔ طب مشرقی کے مطابق اس کا شمار سوداوی امراض میں ہوتا ہے اس میں زہریلا بدنی مواد جسم کے کسی حصے پر جلد کو متاثر کرتا ہے ۔ یہ بڑا تکلیف دہ مرض ہے جو جلد کی ماہیت پر کچھ اثر انداز ہوتا ہے اور بڑی ناگواری کا احساس پیدا کر دیتا ہے ۔ مطب کے تجربات شاھد ہیں کہ یہ بچوں اور بوڑھوں میں کم ہوتا ہے ۔ البتہ نوجوانوں میں جن کی عمر 20 سال سے لے کر چالیس سال کی عمر میں زیادہ ہوتا ہے اور زیادہ تر لوگوں کو ٹانگوں اور بازوؤں پر دیکھنے میں آیا ہے ۔ کھوپڑی پر گاہے ہوتا ہے مگر اکثر بفہ ( ڈینڈروف ) سمجھ لیا جاتا ہے اس لیے فرق ضروری ہے ۔

اسباب :
طب مشرقی کے نزدیک خلط سودا کے سبب ہوتا ہے ۔ یعنی جسم بعض سوداوی مادے خارج کرنے میں ناکام رہتا ہے تو مادے اس مرض کا سبب بن جاتے ہیں اور دانوں کی صورت نمودار ہونے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ نظام ہضم کی خرابی ، میلا کچیلا رہنا ، قبض ، شراب نوشی ، اور جذباتی تناؤ بھی عوامل ہو سکتے ہیں ۔ ذہنی دباؤ ( ڈیپریشن ) سے بھی جلد کی سرگرمی بڑھ کر یہ مرض ہو سکتا ہے ۔ گرم ممالک کی نسبت مغرب میں یہ مرض زیادہ ہے ۔ ماہرین جدید کی رائے میں اس مرض کا سبب وائرس ہے ۔

علاج :
ذیل کا نسخہ استاد محترم شہید پاکستان حکیم حافظ محمد سعید کا معمولات مطب رہا ہے اور شفاءکے حصول کے لیے تین ماہ تک مسلسل استعمال سے کافی لوگوں کو فائدہ ہوا ہے ۔

رسوت        چاکسو         نرکچور         کتھ سفید         ( تمام 3 گرام )
چاروں اجزا پیس کر آدھے گلاس پانی میں جوش دے کر چھان کر صبح نہار منہ پی لیا جائے ۔ سہ پہر کو قرص رسوت اعدد تازہ پانی لے کر کھا لیں اور شربت عشبہ خاص دو چمچے پی لیں ۔

نسخہ نمبر 2: گل منڈی دس عدد ، چرائتہ چھ گرام ۔
آدھے گلاس پانی میں جوش دے کر چھان کر شربت عناب دو چمچے ملا کر صبح نہار منہ پی لیں ۔ مغرب میں یہ مرض بہت عام ہے وہاں بڑی تحقیق جاری ہے ، مگر ہنوز اس کا شافی علاج ان کے پاس نہیں ہے ۔