Tuesday, March 8, 2016

آنکھوں کے گِرد سیاہ حَلقے

اسباب اور احتیاطی تدابیر

روز مرّہ کے انتہائی مشینی معمولات، تھکن اور ذہنی دباؤ سے بھر پور زندگی بہت سے امراض پیدا کر رہی ہے۔ بیماریوں کے اس جم غفیر میں آنکھوں کے گرد حلقے پڑ جانا بڑی معمولی سی بیماری لگتی ہے مگر خواتین کے لیے یہ بہت پریشانی کا باعث ہے، کیوں کہ اس سے چہرے کی خوب صورتی ماند پڑ جاتی ہے۔ میک اپ کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ روز افزوں اضافے کی صورت میں یہ سیاہ یا بھورے حلقے کسی اچھے سے اچھے ’’ڈسٹمپر‘‘ کے کئی کوٹ کر ڈالنے کے بعد بھی اپنے وجود کا احساس دلاتے ہیں۔ ان کا تدارک کیجیے تاکہ آپ کا چہرہ بغیر میک اپ کے بھی دلکش نظر آئے۔ ان وجوہ پر غور کریں کہ آپ کی آنکھیں کس وجہ سے حلقوں کا شکار ہیں؟

بے خوابی

کسی دماغی عارضے، ذہنی پریشانی، زیادہ کام، دماغی خشکی، بے کاری اور کاہلی، خیالات کی زیادتی، ذہنی تھکن کی انتہا یا رنج و غم کو حاوی رکھنا بے خوابی کو جنم دیتا ہے۔ رات میں جاگتے رہنے سے اور اپنے ذہن اور آنکھوں کو پریشان رکھنے کے باعث ردّعمل کے طور پر آنکھوں کے گرد حلقے بن جاتے ہیں۔

پانی کی کمی

پانی کی کمی مجموعی طور پر پورے جسم کو کمزور کر دیتی ہے۔ دست اور اُلٹیوں کے علاوہ لمبی بیماری اور فلوئیڈز کا ضائع ہو جانا جسم کو سُکھا دیتا ہے۔ جِلد خشک، کُھردری اور بے رونق ہو کر لٹک جاتی ہے۔ چہرے کی جِلد سب سے زیادہ نازک اور حساس ہوتی ہے س لیے سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہے اور Dehydration کی وجہ سے آنکھیں اس مرض کا شکار ہو جاتی ہیں۔

بے آرامی

محنت میں عظمت ہے، لیکن شدید محنت کا دباؤ ، خواتین کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ ان کی جسمانی ساخت اور قوت کار کی کمی، ناقابلِ برداشت محنت سے انکار کرتی ہے گو کہ مناسب جسمانی محنت از حد ضروری ہے، مگر سخت محنت و مشقت مسلسل بے آرامی جسم کے ہر نظام میں خلل پیدا کر سکتی ہے اور شدید تھکاوٹ کا اثر بالعموم سب سے پہلے آنکھوں کے نیچے نظر آتا ہے۔

نسوانی امراض

لیکوریا اور دوران ایّام درد کی شکایت کی وجہ سے بھی آنکھوں کے گرد حلقے بن جاتے ہیں، یوں بھی ان تکالیف کے علاج کی طرف فوری متوجہ ہونا چاہیے۔ چھوٹی بچیوں میں بھی بعض اوقات لیکوریا کا مرض پلتا رہتا ہے اور اکثر ماؤں کا اس طرف دھیان نہیں جاتا، جس کے نتیجے میں بچیاں سُوکھتی چلی جاتی ہیں۔ رنگت خراب ہو جاتی ہے۔ کمزوری اور ٹانگوں اور کمر کے درد کی مستقل شکایت رہنے لگتی ہے۔ ان کی آنکھیں اندر کو دھنس جاتی ہیں اور ان کے گرد حلقے پڑ جاتے ہیں۔

تازہ ہوا کی کمی

تنگ و تاریک جگہ پر رہنے اور تازہ ہوا کی کمی سے بھی آنکھوں کے گرد حلقے پڑ جاتے ہیں۔

دورانِ حمل

حمل کے دوران آنکھوں کے گرد حلقے پڑنا بہت عام ہے۔ اسے صرف آرام اور متوازن غذا سے دور کیا جا سکتا ہے، چوں کہ غذا کا بڑا حصہ تو Fetus کو مل جاتا ہے اس لیے اچھی کوالٹی کی غذا کافی مقدار میں استعمال کریں۔

ذہنی دباؤ

مسلسل ذہنی دباؤ نہ صرف جسم پر اثر انداز ہوتا ہے بلکہ آنکھوں کی دلکشی زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ نیز یہی ذہنی دباؤ اور تناؤ اکثر اوقات بے خوابی کا سبب بنتا ہے۔ آنکھوں کی صحت اور حُسن برقرار رکھنے کے لیے ذہنی دباؤ اور تناؤ کو دور کرنے کی ضرورت ہے، اگرچہ کلیتاً اس پر قابو نہیں پایا جا سکتا ، مگر یہ کوشش ضرور کرنا چاہیے کہ پریشان کن باتوں کے اثرات مختلف طریقوں اور مختلف مصروفیات سے زائل کیے جاتے رہیں ورنہ یہ مسلسل ذہنی دباؤ، ڈیپریشن کا راستا کھول دیتا ہے۔

خون کی کمی

سیاہ حلقوں کی یہ بہت بڑی وجہ ہے، اس کے لیے متوازن غذا وٹامنز، کیلشیم اور آئرن کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا چاہیے۔ بعض اوقات آنکھوں کے حلقوں کی وجہ نشاستے کا زیادہ استعمال بھی ہو سکتا ہے۔

پیٹ کے کیڑے

یہ بھی ایک عام وجہ ہے۔ خصوصاً بچوں کے پیٹ میں کیڑے ہو جانے سے تو بہت جلد بہت گہرے حلقے بن جاتے ہیں۔ نمایاں علامات کی موجودی کے باوجود بھی یہ بچوں کا مرض سمجھے جانے کی وجہ سے عموماً لوگوں کے دھیان میں نہیں آتا،لہٰذا وہ علاج کی طرف متوجہ نہیں ہوتے۔

بلا ارادہ آنسو نکلنا

یہ مرض آنسوؤں کے زیادہ اخراج کی بِنا پر آنکھوں کے اندر خرابیاں پیدا کرتا ہے۔ آنکھوں پر مردنی چھا جاتی ہے، بعض اوقات آنکھوں کے نیچے حلقے پڑ جاتے ہیں۔

یہ تمام وجوہ پڑھنے کے بعد آپ خود بھی کافی حد تک اندازہ کر سکتی ہیں کہ ان میں سے آپ کس مسئلے سے دوچار ہیں۔ اسی کی مناسبت سے آپ اپنی اس تکلیف کا تدارک کریں۔غذا میں دودھ، تازہ سبزیاں اور پھل ضرور شامل کریں۔ متوازن غذا لیں۔ اداسی اور تناؤ کی حالت سے نکلیں اور شدید جسمانی مشقت سے پرہیز کریں۔

سستی، کاہلی بے کاری اور غیر متوازی معموملات سے گریز کریں۔

مناسب آرام اور تفریح بھی صحت کے لیے ضروری ہے۔صبح فجر کی نماز کے بعد سورج نکلنے سے قبل تازہ ہوا میں ٹہلنے اور گہرے سانس لینے کی کوشش کریں۔

شبنمی گھاس پر چہل قدمی آنکھوں کے حلقوں کا مجرب علاج ہے۔

بھر پور نیند لیں، اگر دن میں سونے کی وجہ سے رات کی نیند پر اثر پڑتا ہو تو دن میں آرام نہ کریں… رات کی نیند کا نعم البدل کچھ بھی نہیں ہوتا۔پانی زیادہ پیئیں، اگر پانی کی کمی ہو تب تو یہ بہت ہی ضروری ہے۔

آنکھوں کے حلقوں کے لیے ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کریں۔ کوئی قابلِ اعتماد کریم یا لوشن بھی بیرونی طور پر ایک حد تک مفید ہوتا ہے،مگر جب تک اصل سبب یا بیماری دور نہ ہو تو یہ سمجھ لیں کہ بیرونی ادویا کا استعمال شفایاب کر دے گا، غلط فہمی ہو گی۔ نیز ادویات یا کریم کے استعمال کا خود ’’تجربہ‘‘ کرنے سے گریز کریں۔

No comments:

Post a Comment